پاکیزگی لغت میں
گندگی سے بچنا
پاکیزگی لغت میں
گندگی سے بچنا
طہارت شریعت میں
حدث کا خاتمہ، اور گندگی کا زائل کرنا۔
طہارت معنوی کا اطلاق شرک، گناہ اور وہ چیز جو دل کو زنگ آلودہ کر دے، پر ہوتا ہے۔ طہارت معنوی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک شرک کی نجاست دل میں پائی جاتی ہو۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "اے ایمان والو جو لوگ مشرک ہیں وہ غبی ہیں سو اس سال کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں"
آپﷺ کا ارشاد ہے "کہ مومن کبھی ناپاک نہیں ہوت" [یہ حدیث متفق علیہ ہے]
طہارت حسی یہ ہے کہ انسان اپنے بدن کو تمام نجاستوں سے پاک کر لے چاہے وہ حدث کے لاحق ہونے سے ہی کیوں نہ واقع ہوئی ہو (جیسے کے حاجت کے بعد وضو کر لیا)
حدث کی طہارت سے مراد یہ ہے کہ ایسی ناپاکی لاحق ہو جو مسلمان کو اس عبادت سے روک دیتی ہے جس کے لیے پاکی شرط ہے جیسے کہ نماز، طواف وغیرہ۔ پھر حدث کی قسمیں ہیں۔
حدث اصغر : حدث اصغر وہ ہے جوصرف وضو کو لازم کر دے جیسے کہ چھوٹی اور بڑی قضاء (حاجت) اور تمام وضو توڑنے والی چیزیں ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے "اگر تم میں سے کوئی حاجت ضروری سے فارغ ہو کر آیا ہو، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو"
حدث اکبر : حدث اکبر جو غسل کو واجب کر دیتا ہے جیسے کہ جنابت اور حیض وغیرہ۔ اس سے پاکی غسل کرنے کی صورت میں ملتی ہے۔ اللہ رب العزت کا ارشاد ہے "اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو"
اور اگر وضو اور غسل کرنا ممکن نہ ہو تو تیمم کے ساتھ پاکی حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اور اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو"
نجاست سے پاکی نجاست کو ہٹانے سے ہو گی، جیسے کہ بدن کپڑا اور مکان سے نجاست کو پاک کرنا۔ اللہ تعالیٰ فرماتےہیں "اپنے آپ کو پاک رکھو"
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ "زیادہ تر عذاب قبر پیشاب کی وجہ سے ہوتا ہے" [یہ حدیث امام ابن ماجہ نے روایت کی ہے]
یہ بذات خود پاک ہوتا ہے اور غیر کو بھی پاک کرتا ہے۔
آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ "اگر تم میں سے کوئی مسجد آئے تو اس کو چاہیے کہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر اس کے ساتھ کوئی گندگی یا تکلیف دہ چیز ہے تو اسکو ہٹا دے اور پھر اس میں نماز پڑھے"
ماء مطلق وہ پانی ہے جو اس صفت پر قائم رہے جس پر وہ پیدا کیا گیا جیسے کہ وہ آسمان، بارش، برف اور سردی کی شکل میں نازل ہوا ہو یا وہ زمین پر بہنے والا ہو جیسے کہ سمندر، نہر، بارش اور کنوے کا پانی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : "ہم نے آسمان سے پاک پانی نازل کی"۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اور تم پر آسمان سے پانی برسا رہا تھا کہ اس پانی کے ذریعہ سے تم کو پاک کر دے"
آپ ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے "اے اللہ میری خطاؤں کو برف، پانی اور سردی سے دھودے" [یہ حدیث متفق علیہ ہے]
آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ"سمندر کا پانی پاک ہے اور اسکا مردہ بھی حلال ہے" [اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]
ماء مستعمل وہ پانی ہے جو وضو کرنے والے یا غسل کرنے والے کے اعضاء سے گرا ہو اس کو طہارت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت : " ہے کہ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے کسی نے ایک برے برتن میں غسل فرمایا، آپ ﷺ نے اس برتن سے وضو کرنا چاہا تو آپ ﷺ کی زوجہ مطہرہ نے فرمایا کہ میں جنابت میں تھی تو آپ ﷺ نے جواب دیا کہ پانی کو جنابت لاحق نہیں ہوتی۔ "[اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]
وہ پانی جس میں کوئی چیز مل جائے جیسے کہ درخت کے پتے یا مٹی یا ملائی جو کہ کھڑے پانی پر آجاتی ہے تو یہ پانی پاک ہے اور ان تمام عناصر کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور اس پر پانی کا ہی اطلاق ہو گا جیسے کہ آپ ﷺ نے ان عورتوں سے فرمایا جو آپ ﷺ کی بیٹی کی تجہیز کر رہی تھیں : " کہ اس کو تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ غسل دو اگر مناسب سمجھو تو آخر میں کافو ر بھی استعمال کرو۔ "[یہ حدیث متفق علیہ ہے۔]
اگر پانی کے اندر کوئی دوسری جنس اتنی مل جائے کہ پانی اپنی اصل ھئیت میں نہ رہے تو وہ پانی ، پانی نہیں رہے گا بلکہ اس جنس میں شمار ہو گا جیسے کہ پانی میں اتنا جوس شامل کر دیا جائے کہ وہ جوس ہی نظر آئے تو اس کے ساتھ طہارت حاصل کرنا درست نہیں ہے۔
وہ پانی جس میں کوئی نجاست گر گئی ہو لیکن اس سے پانی کا کوئی بھی وصف تبدیل نہ ہوا ہو جیسےکہ پیشاب، مردار وغیرہ۔ اور یہ پانی پاک ہے کیونکہ بئر بضاعہ کی روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ" یہ پانی پاک ہے اس کو کوئی بھی چیز نجس نہیں کرتی۔ "[ اس حدیث کو امام احمد اور امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]
مراد یہ ہے کہ ایک کنوے کے پاس لوگ کوڑا پھینکتے تھے اور بارش کا پانی اس کوڑے کو کنوےکی طرف دھکیل دیتا تھا اور پانی کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ان اشیاء سے پانی میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی تھی۔
وہ پانی جس میں کوئی نجاست گر جائے جیسے کہ پیشاب، مردار اور وہ اس پانی کے بو، ذائقہ یا رنگ جیسی صفت کو تبدیل کر دے تو یہ پانی بالاجماع ناپاک ہے اور اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔
پانی اصل میں پاک ہے اگر کوئی ایسا پانی ہو جس کی پاکی اور ناپاکی معلوم نہ ہو تو اس پر پاک ہونے کا حکم لاگو ہو گا۔ کوئی ایسا پانی جس کی اصل ناپاک ہو اور اسکی نجاست میں شک ہو تو اس پر اصل کا حکم لاگو ہو گا یعنی ناپاک تصور کیا جائے گا۔