استنجاء
پاک پانی سے آگے یا پیچھے کے راستے سے نکلنے والی گندگی کو دور کر نا۔
1۔ قضاء حاجت کے وقت اپنی شرمگاہ کو چھپانا واجب ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے "کہ جنوں کی آنکھوں اور بنی آدم کی شرمگاہوں کے درمیان پردہ ہے اور جب ان میں سے کوئی بیت الخلاء میں داخل ہو تو بسم اللہ کہے۔ "[اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]
2۔ اپنے کپڑوں اور جسم کو نجاست سے بچانا لازم ہے اور اگر نجاست لگ جائے تو اس کو دھو لے۔ آپ ﷺ ایک مرتبہ دو قبروں پر گزرے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ "ان دونوں قبروں والوں کو عذاب دیا جا رہا ہے۔ ان کے عذاب کی وجہ کوئی بڑا گناہ نہیں ہے بلکہ یہ پیشاب سے اپنے آپ کو نہیں بچاتے تھے"[اس حدیث کوامام ابوداؤد نےروایت کیا ہے]
3۔ پتھر اور پانی کے ساتھ استنجاء کرنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتےہیں "کہ آپ ﷺ جب بیت الخلا جاتے تھے، میں یا میری طرح کا کوئی بھی لڑکا آپ ﷺ کے پانی اور مٹی کا ڈھیلہ پیش کرتے تو آپ ﷺ پانی لے کر اس سے استنجاء فرماتے۔ "[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
1- قضاء حاجت کے وقت قبلہ رخ ہو کر بیٹھنا اور قبلہ کی طرف پیٹھ کرنا حرام ہے لیکن اگر چار دیواری میں ہے تو ان دونوں افعال سے بچنا افضل ہے لیکن حرام نہیں۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ "جب تم قضائے حاجت کو جاؤ تو نہ قبلہ رخ منہ کرو اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رُخ کرو"[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
2- لوگوں کی گزر گاہ، سایہ دار جگہیں جہاں لوگوں کا اجتماع وہاں پر قضائے حاجت کرنا درست نہیں۔ ارشاد نبی ﷺ "کہ دو قسم کے ملعون لوگوں سے بچو۔پوچھا گیا کہ وہ ملعون کون ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں کی گزرگاہوں میں یا ان کی سایہ دار جگہوں میں پیشاب کرتا ہے۔ "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
3- کھڑے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے جیسا کہ حوض کا پانی کیونکہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے "کہ تم میں سے کوئی ایسے کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے "[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
4- جس سے غسل کیا جائے قرآن کے نسخہ کے ساتھ حمام یا قضائے حاجت کے لیے جانا حرام ہے۔
کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے بلہار سیا کے مرض میں مبتلا ہونے کا احتمال ہے۔ [جس کا سبب وہ کیڑا ہے جو انسانی خون کو سونگھتا ہے۔ یہ بات غیاث احمد کی کی کتاب طب نبوی سے لی گئی ہے۔]
1۔ قضائے حاجت کے لیے لوگوں سے دور جگہ کی طرف جانا مستحب ہے۔
2۔ اور حمام میں داخل ہوتے وقت دعا پڑھنا بھی مستحب ہے "اللهم إِني أعوذ بك من الخُبْث والخبائث "[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
3۔ حمام میں بائیں پاؤں کے ساتھ داخل ہونا اور دائیں پاؤں سے باہر نکلنا مستحب ہے۔
4۔ نکلتے وقت "غفرانک "[اس حدیث کوامام ابوداؤد نےروایت کیا ہے] کے الفاظ کے ساتھ نکلنا بھی مستحب ہے۔
1۔ قضائے حاجت کی حالت میں بغیر کسی ضرورت کے کسی کو مخاطب کرنا یا کلام کرنا مکروہ ہے کیونکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے "کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس سے گزرا اور آپ ﷺ قضائے حاجت کی حالت میں تھے، اس نے آپ ﷺ کو سلام کیا لیکن آپﷺ نے اس کو جواب نہیں دیا۔ "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
2۔ ایسی چیز کے ساتھ حمام میں داخل ہونا مکروہ ہے۔جس میں اللہ کا نام ہو، ہاں اگر وہ چیز قیمتی ہو اور اس کے چوری ہونے کا خطرہ ہو تو اس صورت میں حرج نہیں ہے۔
3۔ قضائے حاجت کے وقت شرمگاہ کا دائیں ہاتھ سے چھونا یا استنجاء کرنا مکروہ ہے۔ جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ذکر ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "تم میں سے کوئی شخص پیشاب کے دوران اپنی شرمگاہ کو نہ چھوئے اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے"[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
4۔ کسی قسم کے بل یا سوراخ میں پیشاب کرنا منع ہے۔اس لیے کہ ان میں رہنے والی مخلوق کو تکلیف کا اندیشہ ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ پیشاب کرنے والے کے لیے باعث ضرر بن جائے۔
جب پیشاب کے دوران چھینٹوں سے بچنا ممکن ہو تو کھڑے ہو کر پیشاب کرنا جائز ہے جیسا کہ آپ ﷺ کے عمل سے ثابت ہے۔ آپ ﷺکوڑے کے ڈھیر پرآئے تو آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔
ابن منذر فرماتے ہیں کہ میرے نزدیک بیٹھ کر پیشاب کرنا، کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور کھڑا ہو کر پیشاب کرنا بھی مباح ہے۔
استنجاء
پاک پانی سے آگے یا پیچھے کے راستے سے نکلنے والی گندگی کو دور کر نا۔
پتھر کے ساتھ استنجاء
پتھر کےساتھ قبل یا دبر سے نکلی ہوئی چیز کی صفائی۔
استنجاء کرنا حدیث انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وجہ سے مشروع ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ "جب آپ ﷺ بیت الخلاء جاتے تو میں یا کوئی اور لڑکا آپ ﷺ کے لیے پانی اور مٹی کا ڈھیلہ پیش کرتے تھے۔ آپ ﷺ پانی کے ساتھ استنجاء کرتے تھے۔"[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
- پانی کے علاوہ صرف پتھر پر اکتفا دو شرطوں کے ہوتے ہوئے جائز ہے۔ :
1۔ پہلی ششرط یہ ہے کہ چھوٹے پیشاب اور بڑے پیشاب نے نکلی ہوئی جگہ سے تجاوز نہ کیا ہو اور اگر تجاوز کر جائے تو اس صورت میں پانی کا استعمال ضروری ہو جاتا ہے۔
2۔ تین یا تین سے زیادہ پتھر کا استعمال ضروری ہے تاکہ نجاست اچھی طرح زائل ہو جائے
1۔ نجاست کو دور کرنا اور پاکی حاصل کرنا
2۔ صفائی اور اسباب امراض سے بچنا۔
- ہوا کے خارج ہو نے پر استنجاء نہیں ہے۔
- استنجاء افضل ہے استجمار سے کیونکہ اس میں زیادہ صفائی اور پاکیزگی ہے۔
ا۔ پتھر کا پاک ہونا ضروری ہے۔
ب۔ عام پتھر ہو تین منہ والا پتھر نہ ہو
ج۔ نجاست کی جگہ کو صاف کرنے والا ہو۔
د۔ استنجاء ہڈی اور لید سے کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا "ہمیں قبلہ رُخ ہو کر پیشاب کرنے سے منع کیا گیا ہے اور دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنا اور تین پتھروں سے کم کے ساتھ استنجاء کرنا اور لید اور ہڈی کے ساتھ استنجاء کرنا ان تمام سے منع کیا گیا ہے "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
ه ۔ اور یہ ضروری ہے کہ استنجاء کرنے والی چیز محترم نہ ہو جیسے کہ کوئی ورقہ جس پر کوئی بھی عبارت لکھی ہو۔
اور وہ چیزیں جن کے ساتھ استنجاء کرنا جائز ہے جیسے کہ پاک پتھر ، ٹشو پیپر، صاف ورقہ اور کپڑا وغیرہ۔
دائیں ہاتھ سے استنجاء کرنا جائز نہیں ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی "ہے کہ تم میں سے کوئی شخص دائیں ہاتھ سے پیشاب کرتے وقت اپنی شرمگاہ کو نہ چھوئے اور نہ ہی دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔" [ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]