پینے والا جب پانی پی لے اور جو پانی برتن میں باقی رہے تو وہ جھوٹا کہلاتا ہے-
پینے والا جب پانی پی لے اور جو پانی برتن میں باقی رہے تو وہ جھوٹا کہلاتا ہے-
جھوٹے کی اصل پاک ہے لیکن اگر اس کی نجاست پر کوئی دلیل وارد ہو تو وہ ناپاک ہو گی-
آپ ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ "کا جھوٹا پانی پیتے تھے اور برتن کے جس حصے سے وہ پیتی تھیں وہیں سے آپ ﷺ بھی پیتےتھے- "[اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
بلی کا جھوٹا پاک ہے آپ ﷺ کا فرمان ہے "بے شک بلی نجس نہیں ہے کیونکہ وہ تمہارے گھروں میں آتی جاتی رہتی ہیں- "[اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]
کیونکہ اصل انکی پاک ہے اور اس کی نجاست پر دلیل بھی نہیں ہے- آپﷺ گدے کی سواری کرتے تھے اور آپ ﷺ کے زمانے میں اس پر سواری کی جاتی تھی-
آپ ﷺ نے فرمایا کہ "اگر کتا برتن میں منہ مارے تو اس کی پاکی یہ ہے کہ اس کو سات مرتبہ دھو لیا جائے اور بہتر یہ ہے کہ مٹی بھی استعمال کی جائے- " [یہ حدیث متفق علیہ ہے]
خنزیر کا جھوٹا حرام ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اور خنزیر کا گوشت حرام ہے" یعنی نجس ہے- تو جو چیز اس سے پیدا ہو گی وہ بھی نجس ہو گی-
آدمی بذات خود پاک ہے چاہے مسلم ہو یا کافر- جیسا کہ رسول اللہ ﷺ "نے فرمایا کہ مومن ناپاک نہیں ہو سکتا اور یہ بھی ثابت ہے"[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
کہ رسول اللہﷺ " نے ایک مشرکہ عورت کے زاد سفر کے پانی سے وضو فرمایا- "[یہ حدیث متفق علیہ ہے]
اور جہاں تک سورۃ توبہ کی اس آیت کا تعلق ہے کہ "بے شک شرک کرنے والے لوگ نجس ہیں" یہاں معنوی نجاست مراد ہے یعنی عقیدہ کی ناپاکی-.