وضو لغت میں
خوبصورتی اور پاکی کو کہتے ہیں
وضو لغت میں
خوبصورتی اور پاکی کو کہتے ہیں
وضو شریعت کی اصطلاح میں
خاص اعضاء میں پاکی کی نیت سے پانی کے استعمال کو کہتے ہیں۔
وضو کرنا کبھی واجب ہوتا ہے اور کبھی مستحب
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو"
کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے حائضہ عورت سے فرمایا "اس وقت تک طواف نہ کیجیے گا جب تک حیض سے پاک نہ ہو جاؤ"[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
کیونکہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں "قرآن کریم کو صرف پاک لوگ ہی چھو سکتے ہیں"
کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "وضو کی حفاظت نہیں کرتا، مگر مومن" [اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے]
ہر نماز کے لیے وضو کرنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا کے لیے وضو کرنا مستحب ہے، قرآن کریم کی تلاوت کے لیےوضو مستحب ہے، سونے سے پہلے، غسل سے پہلے، میّت اٹھانے کے لیے اور اسی طرح ہر حدث کےبعد جب نماز پڑھنے کا ارادہ نہ ہو، وضو کرنا مستحب ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں "اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے"
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "میرے امتی قیامت کے دن بلائے جائیں گے تو وضو کے اثر سے ان کے چہرے اور ہاتھ اور پاؤں روشن اور منور ہو ں گے۔ پس تم میں سے جو کوئی اپنی وہ روشنی اور نورانیت پڑھا سکے اور مکمل کر سکے تو ایسا ضرور کرے" [ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "جس شخص نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا تو اس کےجسم سے سارے گناہ نکل جائیں گے یہاں تک کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی" [اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "کیا میں تم کو وہ اعمال نہ بتاؤں جن کی برکت سے اللہ گناہوں کو مٹاتا ہے اور درجے بلند کرتا ہے؟ حاضرین صحابہ نے عرض کیا، حضرت ضرور بتلائیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا تکلیف اور ناگواری کے باوضود پوری طرح کامل وضو کرنا اور مسجدوں کی طرف قدم زیادہ لینا [المکارہ) سے مراد وہ کام ہیں جن کو انسان اچھا نہیں سمجھتا اور ان کا کرنا اس پر انتہائی ناگوار ہوتا ہے] اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا، پس یہی ہے حقیقی رباط، یہی ہے اصلی رباط"[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
1۔ دل میں وضو کرنے کی نیت
2۔ «بسم اللہ» پڑھتے ہوئے وضو شروع کرنا، پس وضو کرنے والا کہے «بسم اللہ»
3۔ اس کے بعد دونوں ہتھیلیوں کو تین مرتبہ دھوئے۔
4۔ پھر منہ میں پانی ڈالتے وقت مسواک کرے۔
5۔ پھر تین دفعہ کلی کرے، تین دفعہ ہی ناک میں پانی ڈالے اور تین دفعہ ہی ناک سے پانی نکالے
(مضمضہ) منہ میں پانی ڈال کر ہلانے کو کہتے ہیں۔
اور (الاستنشاق) سانس کے ذریعے سے ناک میں پانی کھینچنے کو کہتے ہیں۔
مضمضہ اور استنشاق دونوں ایک ہی چلو کے پانے سے کرے اور (الاستثار) ناک سے پانی نکالنےکو کہتے ہیں۔
6۔ اس کے بعد منہ کو تین دفعہ دھوئے اور داڑھی کا بھی خلال کرے اور چہرے کی حدود لمبائی میں پیشانی کے بالوں سے لیکر ٹھوڑی کے نیچے تک ہے اور چوڑائی میں ایک کان سے دوسرے کان تک ہے۔
7۔ پھر دائیں ہاتھ کو کہنی تک تین مرتبہ دھوئے اور پھر بائیں ہاتھ کو اسی طرح تین مرتبہ دھوئے۔
8۔ اس کے بعد سر کا مسح کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ پانی کے ساتھ گیلا کرے اور سر کے شروع سے آخر تک لے جائے اور پھر واپس آخر سے شروع تک لے آئے۔
9۔ پھر ایک دفعہ کانوں کے اندرونی حصے کا شہادت کی انگلی کے ساتھ اور بیرونی حصے کا انگوٹھے کے ساتھ مسح کرے۔
10۔ اس کے بعد دائیں پاؤں کو ٹخنوں تک تین مرتبہ دھوئے اور پھر بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھوئے۔
11۔ اور آخر میں وضو سے فارغ ہونے کے بعد ان الفاظ میں دعا مانگے" أشهد أن لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله"[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
"اللهم اجعلني من التوابين، واجعلني من المتطهرين"[ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]
"سبحانك اللهم وبحمدك، أشهد أن لا إله إلا أنت، أستغفرك وأتوب إليك " [اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے]
1۔ وضو کی شرائط میں سے پہلی شرط یہ ہےکہ پانی صاف ستھرا ہونا چاہیے۔
2۔ دوسری شرط یہ ہے کہ پانی جائز اور مباح طریقے سے حاصل کیا گیا ہو، چوری کا پانی نہ ہو۔
3۔ تیسری شرط یہ ہے کہ ان چیزوں کو اتار دیا جائےجو پانی کو چہرے تک پہنچنے سے روکتی ہیں جیسے تریاں وغیرہ۔
4۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ پورا اور مکمل وضو کیا جائے۔
1۔ وضو کے فرائض میں سے پہلا فرض نیت ہے اور اس کی جگہ دل ہے،منہ سے تلفظ کرنا ضروری نہیں ہے۔ اگر کسی نے وضو کی نیت کیے بغیر ٹھنڈک اور پاکی کے حصول کے لیے وضو کے اعمال کیے تو یہ جائز نہیں ہے۔
2۔ دوسرا فرض چہرے کو دھونا ہے اور اسی میں مضمضمہ اور استنثاق بھی داخل ہے۔
3۔ تیسرا فرض کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا ہے۔
4۔ چوتھا فرض پورے سر کا مسح کرنا ہے اور اس میں کانوں کا مسح بھی شامل ہے۔
5۔ پانچواں فرض دونوں پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونا ہے۔
6۔ چھٹا فرض ترتیب کے ساتھ اعضاء کودھونا ہے۔
1۔ وضو کے شروع میں تین مرتبہ اپنی ہتھیلیوں کو دھونا سنت ہے۔
2۔ مسواک کرنا سنت ہے۔
3۔ سر اور کانوں کے علاوہ تمام اعضاء کو تین تین مرتبہ دھونا سنت ہے البتہ سر اور کانوں کا ایک ہی مرتبہ مسح کیا جائے۔
4۔ اعضاء دھوتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا سنت ہے۔
5۔ کہنیوں اور ٹخنوں کو اچھے طریقے سے دھونا۔
6۔ داڑھی کا خلال کرنا سنت ہے۔
7۔ ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا سنت ہے۔
8۔ اعضاء کا ہاتھ کے ساتھ ملنا سنت ہے۔
9۔ پانی کے استعمال میں میانہ روی اختیار کرنا بھی سنت ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "عنقریب اس امّت میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو پاکی میں حد سے تجاوز کریں گے" یعنی وضو کرتے وقت پانی کے استعمال میں اسراف سے کام لیں گے۔"[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیے ہے]
10۔ وضو کے بعد دعا مانگنا سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "جب تم میں کوئی وضو سے فارغ ہو جائے اور پھر کہے أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلاَّ الله، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ َأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُ اللهِ وَرَسُولُهُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ وَاجْعَلْنِي مِنَ الْمُتَطَهِّرِينَ "[اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے]
تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھول دیے جاتے ہیں وہ جس میں سے چاہے داخل ہو سکتا ہے۔
11۔ وضو کے بعد دو رکعتیں پڑھنا سنت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "جس نے میرے وضو کے مطابق وضو کیا پھر دو رکعت نماز (دل کی پوری توجہ کے ساتھ ) ایسی پڑھی جو حدیث نفس سے خالی رہی (یعنی دل میں ادھر ادھر کی باتیں نہیں سوچیں) تو اس کے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے"[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
1۔ ہر وہ چیز جو اگلی اور پچھلی شرمگاہ میں سے نکلے اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسے چھوٹا پیشاب اور بڑا پیشاب اور ہوا وغیرہ کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ "اللہ تعالیٰ کسی بھی بے وضو آدمی کی نماز اس وقت تک قبول نہیں فرماتے جب تک وہ وضو نہ کرے"[اس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے]
2۔ وہ نیند جس میں انسان کو کسی چیز کا ادراک نہ ہو یعنی کسی چیز کا پتہ نہ چلے، اس سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اسی طرح بےہوشی اور مکمل نشے کی وجہ سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
3۔ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا "کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کہ وجہ سے وضو کریں؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا ! جی ہاں"[ اس حدیث کوامام مسلم نے روایت کیے ہے]
4۔ بغیر پردے کے شرمگاہ کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ حضرت بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےفرماتے ہوئے سنا "جس نے آلہء تناسل کو چھوا تو وہ وضو کرے"[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیے ہے]
1۔ جب مسلمان نیند سے بیدار ہو اور وہ وضو کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ تین مرتبہ ہاتھ دھونے سے پہلے برتن سے چلو نہ بھرے
، کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "جب تم میں سے کوئی ایک نیند سے بیدار ہو تو وہ تین مرتبہ ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں ہاتھ نہ ڈالے کیونکہ اسے علم نہیں ہے کہ اس کے ہاتھ نے کہاں رات گزاری ہے"[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
2۔ جن اعضاء کا دھونا واجب ہے ان تک پانی پہنچانے میں انتہائی احتیاط سے کام لے، خصوصاً ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان والی جگہ، داڑھی اور کان کے درمیانے حصے اور اسی طرح کہنیوں، [العقب: سے مراد قدم کا پچھلا حصہ ہے] ٹخنوں اور قدموں کے پچھلے حصوں تک پانی پہنچانے میں احتیاط سے کام لے کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں "قدموں کے پچھلے حصوں کو جہنم کی آگ سے بچاؤ"[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
3۔ یقین پر عمل کرنا اصل ہے، پس اگر کسی آدمی کو اس بات کا یقین ہے کہ اس کا وضو ہے اور پھر اسے وضو کے ٹوٹنے میں شک پڑ گیا تو اس کا وضو ہے کیونکہ اصل یقین ہے اور اگر اسے با وضو نہ ہونے کا یقین ہے اور پھر اسے اس بات میں شک پڑ گیا کہ اس نے وضو کیا ہے یا نہیں؟ تو اس کا وضو نہیں ہے کیونکہ اصل یقین ہے۔
4۔ اگر کسی مسلمان نے وضو کرنے کے دوران بعض اعضاء ایک ایک مرتبہ اور بعض دو دو مرتبہ یا بعض تین تین مرتبہ دھوئے تو اس کا وضو ٹھیک ہے البتہ یہ ہے کہ اس نے افضل اور بہترین طریقہ اختیار نہیں کیا
5۔ جس آدمی نے بھولنے کی وجہ سے بغیر وضو کے نماز پڑھی اور پھر اسے یاد آیا کہ اس کا وضو نہیں تھا تو یاد آتے ہی اس پر نماز لوٹانا واجب ہے۔
6۔ اگر کسی آدمی نے وضو کیا اور پھر اس کے کپڑوں یا جسم کے ساتھ گندگی لگ گئی تو وہ گندگی کو صاف کرے اور وضو نہ لوٹائے کیونکہ اس کا وضو نہیں ٹوٹا تھا۔
اقوام متحدہ (سورس) کے نام سے ایک رسالہ چھاپتا ہے جس میں ایک مقالہ نشر ہوا، اس مقالے میں اس بات پر تصریح کی گئی کہ مسلم معاشروں میں وضو کی وجہ سے (تراخوما) کی بیماری (جو کہ تیسری دنیا میں اندھے پن کا بنیادی سبب ہے) کے پھیلنے میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔ اس اسلامی طریقے یعنی وضو سے دوری کی وجہ سے پوری دنیا میں 500 ملین لوگ اس بیماری کا شکار ہیں اور یہی وجہ کہ مسلم معاشرے میں یہ بیماری نسبتاً کم ہے بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔[ دیکھیے (الطب النبوی فی ضوء العلم الحدیث) (غیاث الاحمد) کی]
1۔ وضو کے وقت اونچی آواز سے نیت کرنا مناسب نہیں ہے۔
2۔ پانی میں اسراف کرنا مناسب نہیں ہے۔
3۔ وضو میں کوئی بھی عضو تین مرتبہ سے زیادہ دھونا مناسب نہیں ہے کیونکہ روایت کیا گیا ہے کہ "رسول اللہ ﷺ کےپاس ایک اعرابی آیا اور اس نے وضو کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہﷺ نے اس کے سامنے وضو کیا اور ہر عضو کو تین تین مرتبہ دھویا پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ وضو ہے جس نے اس پر کسی چیز کا اضافہ کیا تو اس نے گناہ کیا، زیادتی کی اور ظلم کی"[اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]
البتہ وہ آدمی جس کا عضو تیل یا تری کی وجہ سے تین مرتبہ دھونے سے صاف نہ ہو تو اس کے لیے تین مرتبہ سے زیادہ دھونابھی جائز ہے۔
4- وضو کا پورا نہ کرنا : روایت کیا گیا ہے کہ ایک آدمی نے وضو کیا اور اس کے پاؤں میں ایک ناخن کے برابر جگہ خشک رہ گئی جس کو رسول اللہ ﷺ نے دیکھ لیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا "جاؤ اور اچھے طریقے سے وضو کرو"[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے] پس وہ لوٹا، دوبارہ وضو کیا اور پھر نماز پڑھی۔
جن چیزوں کے چھوڑنے کی وجہ سے وضو کامل نہیں ہوتا۔
أ ۔ ٹخنے نہ دھونے کی وجہ سے وضو کامل نہیں ہوتا۔
ب ۔ بازو کے تنگ ہونے کی وجہ سے کہنیوں کے نہ دھونے سے وضو کامل نہیں ہوتا۔
ج ۔ کان اور داڑھی کے درمیان والی جگہ کو نہ دھونے سے وضو کامل نہیں ہوتا۔
د ۔ بائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں ہتھیلی کو نہ دھونے سے وضو پورا نہیں ہوتا۔
هـ ۔ جس آدمی کے وضو والی جگہوں پر تیل یا گھی کے ٹکڑے ہوں اس کا وضو پورا نہیں ہوتا۔
و۔ وہ عورت جس کی انگلیوں پر زینت کی کوئی ایسی چیز لگی ہوئی ہو جو پانی کو ہاتھ تک پہنچنے سے روکتی ہو تو اس سے وضو پورا نہیں ہوتا۔
ز ۔ اگر پاؤں کی انگلیاں تنگ ہوں اور ان تک پانی نہ پہنچتا ہو اور ان کا خلال بھی نہ کیا جائے تو وضو پورا نہیں ہوتا۔
5۔ گردن کا مسح کرنا: گردن کا مسح کرنا وضو میں داخل نہیں ہے البتہ اگر اس کے مسح کی ضرورت ہو یا وضو سے پہلے اس کا مسح کیا جائے یا وضو کے بعد اس کا مسح کیا جائے۔
6۔ وضو میں وہ اذکار کرنا جن کا شریعت نے حکم نہیں دیا، مناسب نہیں ہے۔ مثال کے طور پر ہر عضو کے دھوتے وقت خاص دعا پڑھنا اور وضو کرنے والے سے (زمزم) کہنا وغیرہ۔
7۔ وسوسے کی وجہ سے وضو کا دوبارہ لوٹانا مناسب نہیں ہے کیونکہ یہ شیطان کا کھیل ہے جو انسان کے دل میں یہ وسوسے ڈالتا ہے کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا ہے یا اس کا وضو پورا نہیں ہوا۔ پس وہ استنجا میں بھی مبالغہ کرتا ہےاور بار بار اپنے اعضاء دھوتا ہے یہاں تک کہ عبادت سے تنگ ہو جاتا ہے۔