رسول اللہ ﷺ کے اس قول کی وجہ سے: " بیشک اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور بیشک ہر آدمی کیلئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی "۔[ يہ بخاری کی حديث ہے]
رسول اللہ ﷺ کے اس قول کی وجہ سے: " سعی کرو! بیشک اللہ نے سعی کو تمہارے اوپر فرض کیا ہے "۔[ يہ امام احمد سے مروی ہے]
اللہ جل شاُنہ کے اس قول کی وجہ سے" اور چاہیئے کہ پرانے گھر کا طواف کریں"۔
کيونکہ رسول اللہ ﷺ فرمايا ذکر موقيت کے بعد" يہ مذکورہ مقامات ميقات ہيں انکے ليے جو وہاں رہتے ہيں اور ان لوگوں کيلئے جو حج وعمرہ کا ارادہ کئے ہوئے وہاں سے گزر کر آتے ہيں "[ يہ بخاری کی حديث ہے]
کيونکہ ارشاد ربانی ہے " ان شاء اللہ تم يقينا پورے امن وامان کے ساتھ مسجد حرام ميں داخل ہوگے سرمنڈوائے ہوئے اور سر کے بال کتروائے ہوئے"
ارکان و واجبات کے علاوہ کے اعمال مسنون ہیں جیسا کہ آرہے ہیں
تنبیھات ...
1- جس نے عمرہ کے ارکان میں سے ایک رکن بھی چھوڑ دیا اسکے مناسک پورے نہیں ہوئے یہاں تک کہ اس کو ادا نہ کرے۔
2- جس نے عمرہ کے واجبات میں سے ایک واجب چھوڑ دیا اس پر دم ہے (یعنی بکری کا ذبح کرنا یا گائے کا یا اونٹ کا ساتواں حصہ ہے)
3- جس نے عمرہ کی سنتوں میں سے کسی سنت کو چھوڑ دیا تو اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہے اور اسکا عمرہ بھی صحیح ہے۔