حج کے ارکان،واجبات اور سنتوں کا بیان

10327

حج کے ارکان

1- احرام:

رسول اللہ ﷺ کے اس قول کی وجہ سے " تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کیلئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے "[ يہ بخاری کی حديث ہے]

2- صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا:

کیونکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا " سعی کیا کرو کیونکہ اللہ نے سعی تم پر فرض کر دی ہے "[ يہ امام سے احمدمروی ہے]

3- عرفات پر وقوف کرنا:

کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں " حج عرفات پر وقوف کا نام ہے " [ يہ ترمذی کی حديث ہے]

4- طواف افاضہ:

کيونکہ اللہ تعالی فرماتے ہيں " اور اللہ کے قدیم گھر کا طواف کریں"

تنبيہ ...

جس نے حج کے ارکان میں سے کوئی رکن چھوڑ دیا اگر وہ احرام ہو تو اسکا حج نہیں ہوا کیونکہ اس نے نیت ہی نہیں کی اور نیت کے بغیر عبادت نہیں ہوتی اور اگر وہ احرام کے علاوہ کوئی اور رکن ہو تو اس وقت تک حج نہیں ہو گا جب تک وہ اس رکن کو کر نہ ڈالے

حج کے واجبات

1- میقات سے احرام باندھنا حضور ﷺ کی اس حدیث کی وجہ سے ہے جس میں آپ ﷺ میقات کا تذکرہ کرنے کے بعد فرماتے ہیں"یہ مقامات میقات ہیں ان لوگوں کیلئے جو یہاں رہتے ہیں اور ان کیلئے جو حج و عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوئے اور وہاں سے گزرتے ہیں۔ "[ يہ بخاری کی حديث ہے]

2- وہ آدمی جو دن کے وقت عرفات جائے تو اس پر واجب ہے کہ وہ سورج غروب ہونے تک وہاں وقوف کرے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے غروب تک وقوف کیا تھا۔

3- مزدلفہ میں رات گزارنا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے وہاں رات گزاری تھی اور فرمایا " چاھیئے کہ میرا امتی یہاں ٹھرنے یعنی رات گزارنے کو عبادت سمجھے پس مجھے پتہ نہیں ہے یا میں نہیں جانتا ہو سکتا ہے اس سال کے بعد میری ان سے ملاقات نہ ہو "[ يہ ابن ماجہ کی حديث ہے]

اور اس لیےبھی کہ رسول اللہ ﷺ نے کمزور اور ضعیف مسلمانوں کو آدھی رات کے بعد وہاں سے جانے کی اجازت دیدی تھی پس یہ اس بات پر دلیل ہے کہ مزدلفہ میں رات گزارنا لازم ہے۔

4- اُیام تشریق کی رات منی میں گزارنا ، کیونکہ " رسول اللہ ﷺ سے چرواہوں کو منی ميں رات گزارنےکی رخصت دینا ثابت ہے "[ اس حديث کو ابويعلی نے اپنی مسند ميں روايت کيا ہے] یہ اس بات پر دلیل ہے کہ منی میں رات گزارنا واجب ہے۔

5- شیطان کو کنکریاں مارنا کيونکہ اللہ جل شاُنہ کا ارشاد ہے "اور تم اللہ جل شاُنہ کا ذکرکیا کرو ایام تشریق میں"

کیونکہ( الاُیام المعدودات) سے مرادایام تشریق ہیں، اور شیطان کو کنکریاں مارنا اللہ جل شاُنہ کے ذکر میں سے ہے کيونکہ رسول اللہﷺ نے فرماياکہ"بیت اللہ کا طواف، صفا و مروہ کے درمیان سعی، شیطان کو کنکریاں مارنا انسانوں پر لازم کیا گیا ہے اللہ کے ذکر کو قائم رکھنے کیلئے "[ يہ ابوداود کی حديث ہے]

6- سر کے بال منڈوانا یا کتروانا اللہ کے اس قول کی وجہ سے " ان شاء اللہ تم یقینا پورے امن و امان کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہو گے سر منڈواتے ہوئے اور سر کے بال کترواتے ہوئے"

7- طواف وداع اس لیے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ" لوگوں کو حکم دیا گیا کہ آخری ٹھکانہ انکا بیت اللہ ہوگا مگر یہ کہ حائضہ عورت سے تخفیف کی گئی ہے "[يہ مسلم کی حديث ہے]

حج کی سنتیں

1- احرام کیلئے غسل کرنا اور خوشبو لگانا۔

2- ایک ازار اور سفید چادر پہننا۔

3- جب سے احرام پہنے تب سے جمرۃ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھنا۔

4- مفرد اور قارن دونوں کیلئے طواف قدوم کا کرنا۔

5- طواف قدوم کے پہلے تین چکروں میں رمل کرنا۔

6- طواف قدوم میں اضطباع کرنا اور اضطباع یہ ہے کہ وہ چادر کے درمیانی حصہ کو دائیں کندھے کے نیچے سے اور اسکے دونوں اطراف کو بائیں کندھے پر رکھے

7- عرفہ کی رات منی میں قیام کرنا۔

8- حجر اسود کو بوسا دینا۔

9- مزدلفہ کے مقام پر اس طور پر مغرب اور عشاء کی نمازوں کو اکھٹا پڑھنا کہ وقت مغرب کے بعد کا ہو

10- اگر آسانی ہو تو فجر سے اشراق تک مشعر الحرام کے پاس وقوف کرے وگرنہ مزدلفہ سارے کا سارہ ہی قابل وقوف ہے۔

حج کی سنتیں

جس نے حج کی سنتوں میں سے کوئی سنت ترک کی اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہے اور اسکا حج ٹھیک ہے

حج کے واجبات

جس نے حج کے واجبات میں سے کوئی واجب ترک کیا تو اس پر دم لازم ہےاس کمی کو پورا کروایا جائے گا۔