ارادہ اور متوجہ ہونے کو کہتے ہیں
ارادہ اور متوجہ ہونے کو کہتے ہیں
مخصوص عبادات کی ادائیگی کیلئے معین وقت میں مکہ مکرمہ کا قصد اور ارادہ کرنے کو کہتے ہیں۔
حج اسلام کے ارکان میں سے ایک اھم رکن ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں" لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو ،اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے "
اور رسول اللہﷺ نے فرمای" اسلام کا دارومدار پانچ چیزوں پر ہے : کلمہ طیبہ،نمازکا قیام ، زکوٰۃ کی ادائیگی، بیت اللہ کا حج اور رمضان کے روزے "[ يہ حديث متفق عليہ ہے]
اور رسول اللہﷺ نے فرمای" جس شخص نے حج کیا اور دوران حج نہ اس نےمنہ سے غلط بات نکالی اور نہ ہی گناہ کیا تو اسکے پچھلے سارے گناہ معاف کر دیئےجائیں گے "[ اس حديث کو امام ترمذي نے روايت کيا ہے]
اور حج زندگی میں ایک دفعہ واجب ہے۔
حج کافر پر واجب نہیں ہے اور نہ ہی وہ ادا کر سکتا ہے
پس حج مجنون پر واجب نہیں ہے رسول اللہ ﷺ کے اس قول کی وجہ سے"میری امت میں تین آدمیوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے:سوئے ہوئے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے اور بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ ٹھیک ہو جائے "۔[ اس حديث کو امام أبو داود نے روايت کيا ہے]
پس چھوٹے بچے پر حج واجب نہیں ہے لیکن اگر اس نے حج کا احرام باندھ لیا اور حج کیا تو اسکا حج ٹھیک ہے اور وہ فرض حج نہیں ہوگابلکہ نفل ہوگا
عبداللہ بن عباس کی حدیث کی وجہ سے"کہ ایک عورت رسول اللہﷺ کے پاس بچہ لائی اور پوچھا کہ اسکے لئے حج ہے؟ یا یہ حج کر سکتا ہے؟ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا جی ہاں، اور اسکا ثواب آپ کو ملے گ "۔[ اس حديث کو امام مسلم نے روايت کيا ہے]
پس غلام پر حج نہیں ہے رسول اللہﷺ کے اس قول کی وجہ سے"جس غلام نے بھی حج کیا پھر اسکو آزاد کر دیا گیا پس اس پر دوبارہ حج لازم ہے "[ س حديث کو امام مسلم نے روايت کيا ہے]
وہ سرمایہ اور سواری سے عبارت ہے اللہ کے اس قول کی وجہ سے" لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جواس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو اس کا حج کرے "
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کی وجہ سے فرماتے ہیں " میں نے رسول اللہﷺسے خطبے میں فرماتے سنااور عورت سفر نہ کرے مگر محرم کے ساتھ "
یہ سنتے ہی پس ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسولﷺ میری بیوی حج کے ارادے سے گھر سے نکلی ہے اور میرا نام ایک غزوہ میں لکھا جا چکا ہے پس رسول اللہﷺ نے فرمای"جاہیئے اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کریں "[يہ حديث متفق عليہ ہے]
جو آدمی بڑھاپے ، بیماری جس سے شفا ممکن نہ ہو یا جسم میں ایسی کمزوری جس کی وجہ سے سواری نہ کر سکتا ہو ،حج اور عمرہ کرنے سے عاجز آگیا تو اس پر لازم ہے کہ وہ اپنا نائب مقرر کرے
جو اس کی طرف سے حج اور عمرہ ادا کرے اور یہ اس کی طرف سے کافی ہو جائے گا یہاں تک کہ اگر وہ اپنے نائب کے احرام باندھنےکے بعد بیماری سے ٹھیک ہو گیا تب بھی کافی ہے فضل بن عباس سے روایت ہے " کہ خثعم قبیلے کی ایک عورت نے رسول اللہﷺ سے کہا کہ میرے والد پر حج فرض ہو گیا ہے اور وہ بہت بوڑھے ہیں اونٹ کی پیٹھ پر ٹھیک طرح نہیں بیٹھ سکتے رسول اللہﷺ نے فرمایا: انکی طرف سے آپ حج کر لیں "[اس حديث کو امام ترمذي نے روايت کيا ہے]
جو آدمی حج میں کسی اور کا نائب ہو اسکے لیے دو شرطیں ہیں :
- پہلی یہ کہ اس کے اندر حج کی تمام شرطیں پائی جاتیں ہوں۔ دوسری شرط یہ کہ اس نے خود حج کیا ہو اگع اس نے خود حج نہ کیا ہو اور دوسرے کی طرف سے کر رہا ہو تو یہ اسکا حج شمار ہو گا دوسرے
کی طرف سے ٹھیک نہیں ہوگا اس پر دلیل جو ابن عباس رضی اللہ عنہسے روایت ہے"رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کو لبیک عن شبرمۃ کہتے ہوئے سنا تو پوچھا: شبرمۃ کون ہے؟ تو اس نے کہا میرا بھائی یا رشتہ دار تو رسول اللہﷺ نے پوچھا آپ نے خود حج کیا ہے تو اس آدمی نے کہا نہیں ، تورسول اللہﷺ نے فرمایا : پہلے اپنا حج کرو پھر شبرمۃ کی طرف سے حج ادا کرو ۔" [اس حديث کو امام أبو داود نے روايت کيا ہے]
زیارت کو کہتے ہیں
مخصوص عبادات کی ادائیگی کے لئے کسی بھی وقت بیت اللہ کی زیارت کرنے کو کہتے ہیں
عمرہ زندگی میں ایک دفعہ حج کی طرح واجب ہے رسول اللہﷺ کے اس قول کی وجہ سے" اسلام یہ ہے کہ آپ گواہی دیں اس بات کی کہ معبود برحق نہیں ہے مگر اللہ کی ذات اور محمدﷺ اسکے رسول ہیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ اداکریں اور حج اور عمرہ اداکریں اور جنابت سے غسل کریں اور ٹھیک طریقے سے وضو کریں اور رمضان مبارک کے روزے رکھیں " [اس حدیث کو ابن حزیمہ نے روایت کیا ہے]
اور رسول اللہﷺ نے فرمایا " ایک عمرہ دوسرے عمرے تک کفارہ ہے اور وہ حج جو تمام شرائط کے ساتھ اداکیا گیا ہو اسکی جزاء نہیں ہے مگر جنت "[يہ حديث متفق عليہ ہے]