سورج گرہن
دن میں سورج کی ساری یا بعض روشنی کا چلے جانا
سورج گرہن
دن میں سورج کی ساری یا بعض روشنی کا چلے جانا
چاند گرہن
رات میں چاند کی ساری یا بعض روشنی کا چلے جانا
وہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اللہ ان کے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے تاکہ وہ اسکی طرف لوٹ آئیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ! " بے شک سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کہ اللہ انکے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ۔ جب سورج گرہن یا چاند گرہن ہو جائےتو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ "۔[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]
صلاۃ خسوف اور کسوف سنت مؤکدہ ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا " کہ سورج گرہن اور چاند گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ سورج اور چاند کو کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم سورج اور چاند گرہن دیکھو تو اللہ رب العزت کو پکارو اور اسکی بڑائی بیان کرو اور نماز پڑھو اور صدقہ دو "۔[ یہ حدیث متفق علیہ ہے]
صلاۃ خسوف اور کسوف کا وقت سورج اور چاند گرہن کی ابتداء سے لے کر انتہا تک ہے۔
اگر سورج گرہن ااور چاند گرہن جاتا رہا اور کسی نے صلاۃ خسوف اور کسوف شروع کر دی تو وہ اپنی نماز پوری کرے گا۔ اور اگر سورج گرہن اور چاند گرہن ختم نہیں ہوا اور دو رکعت نماز پوری ہو گئی تو دوبارہ نماز پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مسلمان دعا اور استغفار کا اہتمام کریں۔ یہاں تک کہ گرہن زائل ہو جائے۔
حضرت عائشہ رضي الله عنه سے مروی ہے فرماتی ہیں" !آپ ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہو گیا تو آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، کھڑے ہوئے اور قیام کو لمبا کیا پھر رکوع کیا اور رکوع کو لمبا کیا پھر کھڑے ہو کر قیام کو لمبا کیا وہ پہلے قیام سے کم تھا۔پھر رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ پھر سجدہ کیا اور سجدوں کو لمبا کیا پھر دوسری رکعت میں پہلی رکعت کی طرح کیا۔ پھر پھر گئے حتیٰ کہ سورج زائل ہو گیا تو لوگوں کو خطبہ دیا، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور پھر فرمایا بے شک چاند اور سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انکو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم یہ دیکھو تو اللہ سے دعا کرو، اسکی بڑائی بیان کرو، نماز پڑھو اور صدقہ دو "[ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
سورج اور چاند گرہن کے مسائل۔
1۔ امام لوگوں کو «الصلاۃ جامعہ» کے الفاظ سے نماز کی طرف بلائے۔
2۔ جب لوگ جمع ہو جائیں توانکو امام دو لمبی رکعتیں پڑھائے۔ان دونوں میں قرات اونچی آوازسے پڑھے۔ پہلی رکعت میں فاتحہ پھر لمبی سورۃ پڑھے پھر رکوع کرے اور لمبا رکوع کرے اور پھر یہ کہتے ہوئے کھڑا ہو « سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد “ پھر فاتحہ پڑھے اور پہلی رکعت سے کم لمبی سورۃ پڑھے۔اور پھر یہ کہتے ہوئے کھڑا ہو” سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد “
پھر دو لمبے سجدے کرے اور ان دونوں کے درمیان بیٹھے اور بیٹھنے کو لمبا نہ کرے۔ پھر دوسرے سجدے سے تکبیرکہتے ہوئے کھڑا ہو اور دوسری رکعت پہلی رکعت کی طرح قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ پڑھے لیکن مقدار میں اس سے کم ہو، پھر بیٹھے اورتشہد پرھے اور سلام پھیرے۔
1۔ اوّل تو یہ ہے کہ جماعت کے ساتھ پڑھے۔ اگر انفرادی نماز پڑھ لی تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
2۔ اور بہت یہ ہے کہ نماز مسجد میں ادا کی جائے۔ اور خواتین اگر نماز خسوف اور کسوف کے لیے مسجد آتی ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
3۔ نماز کو قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ لمبا کرے، ہاں اگر گرہن زائل ہو جائے تو اس صورت میں تخفیف کرے۔
4۔ دوسری رکعت پہلی رکعت سے قیام رکوع اور سجود میں کم ہونی چاہیے۔
5۔ اور نماز کے بعد وعظ اور نصیحت کرے اور لوگوں کو اللہ کی قدرت یاد دلائے۔ اور سورج گرہن اور چاند گرہن کی حکمت سے لوگوں کو آگاہ کرے اور لوگوں کو نیک کام پر ابھارے اور ترک منکرات کی ترغیب دے۔
6۔ خشوع، خضوع کے ساتھ دعا کرے اور استغفار اور صدقے کی کثرت کرے اور نیک اعمال سر انجام دے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ لوگوں سے اس بلا کودور کر دے۔
7۔ سورج گرہن کی دعا میں دونوں ہاتھوں کو اٹھانا جائز ہے۔ حدیث عبد الرحمٰن بن سمرۃ رضي الله عنه فرماتے ہیں: " میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ نماز میں اپنے ہاتھوں کو بلند کر رہےتھے"۔[ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے]
1۔جب تک سورج گرہن اور چاند گرہن ہے اس وقت تک صلاۃ کسوف اور خسوف کی قضاء نہیں ہو سکتی۔ ہاں اگر سورج گرہن اور چاند گرہن زائل ہو جائے تو اسکے بعد قضاء کر سکتا ہے۔
2 - حدیث شریف میں سورج گرہن اور چاند گرہن کے بارےمیں جو معلومات دی گئی ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ معلومات ہرگز لغو نہیں ہیں۔
لھٰذا مسلمانوں کے لیے اس وقت اللہ کی عبادت کی طرف متوجہ ہونا بہت ضروری امر ہے تاکہ وہ سورج گرہن اور چاند گرہن دیکھنے میں مگن ہو جائیں۔
حضرت ابوبکر رضي الله عنه سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کے زمانے میں سورج گرہن ہو ا توآپ ﷺ اپنی چادر کو کھینچتے ہوئے نکلے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ ﷺ کتنے خوف زدہ تھے۔
3۔ سورج گرہن کی نماز میں رکعت کو پا لینا رکوع کو پا لینے کے ساتھ مقید ہے۔ جسکا اوّل رکوع فوت ہو گیا اور اس نے دوسرے کو پا لیا تو اسکی رکعت فوت ہو گئی اور اس پہ لازم ہے کہ امام کے سلام کے بعد اپنے طریقے پر اسکی قضاء کرے۔
4۔ سورج گرہن کی نماز اوقات ممنوعہ میں بھی ادا کی جا سکتی ہے۔
5۔ سورج یا چاند گرہن کی نماز محض خبر کے ساتھ مشروع نہیں ہے بلکہ آنکھوں کے ساتھ دیکھنا ضروری ہے۔